حجاب لازمی ہے

ملک میں اس وقت ایک عجب بحث چل رہی ہے ،،،عجب بات اس کی نوعیت نہیں،بلکہ اس پہ مسلسل بحث کیے جانا ہے ۔۔۔ابھی ریاست کے متبادل بیانیہ جیسی لغوبات کی بازگشت کم نہ ہوئی تھی کہ حجاب کو لیکر ایک الگ بحث شروع ہوگئی ۔۔۔

افسوس تو اس بات کا ہے کہ اس کورد کرنےوالے یہ نہیں بتارہے کہ حجاب کا نقصان کیا ہے ،بس کسی انجانی ترقی یا حقوق نسواں کو بنیاد بناکہ اپنا راگ الاپا جارہاہے ۔۔۔یہ بات بہت واضح ہے کہ ہر قوم اپنی ضرورت کے مطابق تعلیم سمیت ہرقسم کی پالیسی بناتی ہے ،،جب ہمارے ملک کی بنیاد ہی کلمہ ہے تو پھر ہم کیوں نہ حجاب کو لازم قراردیں؟؟؟
ہمیں تو اسلامی معاشرہ تشکیل دیناہے جس کےلیے ایسے اقدامات کرنا کچھ برا نہیں ہے ۔۔۔
جن افراد کو تکلیف ہے ان سے پوچھیں عالمی دنیامیں ایسی کتنی چیزیں ان کےطلبہ کے لیے وقت فوقتا لازم قراردی جاتی رہی ہیں۔۔۔ان لبرلز سے پوچھیں کہ جب جنگی تربیت لازمی قراردی جاتی ہے مختلف ممالک میں تو اس پہ ان کے منہ سے کوئی بات کیوں نہیں نکلتی ؟؟؟ جنگ تو وجہ فساد ہے جبکہ حجاب تو عزت و وقار میں اضافہ ہےاور معاشرتے میں کئی طرح کی اخلاقی برائیوں کوروکنے کی بنیاد ہے ۔۔۔

ایسی درجنوں مثالیں اور دی جاسکتی ہیں مگر سب سے اہم اور قطعی بات یہی ہے کہ کلمہ کی بنیاد پہ قائم ریاست کی اپنی ضرورت اور اپنا بیانیہ ہے ۔۔۔ اسے کسی درآمدی نظرئیے کی ضرورت نہیں۔۔۔

عورت ” مستور” ہی رہے توعورت لگتی ہے۔۔۔۔ آپ نے فارمی مرغی کاجائزہ لیاہوگاکہ مرغااورمرغی ایک جیسے ہوتے ہیں۔۔۔ لبرلزاصل میں چاہتے ہیں سب ” فارمی ” ہوجائیں۔۔۔۔ مگریادرکھنے کی بات ہے کہ اسلام نے عورت کاجوجورشتہ مقررکررکھاہے اسی میں عظمت اورشان ہے دوسری صورت میں سب ” موم بتیاں ” ہی نظرآئیں گی۔۔

ڈریس کوڈ کے نام پربغیرگریس مارکس کے جومرضی لاگوکروایاجائے کسی کوکوئی اعتراض نہیں اورنہ انسانی حقوق یاد آتے ہیں، الٹااس مروجہ ڈریس کوڈکوفالونہ کرنےپرتعزیری کاروائی کاکیاجانا بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ ٹہرا۔اسلام کےنام پرلیے گئے ملک اوراسلامی روایات کےفروغ کے نام پراگرکسی نےحجاب کی ترغیب کیلیےکوئی تجویزبھی پیش کی توزیرعتاب آجائیگا.. انسانی حقوق کامنجن بِکناشروع ہوجائیگا.. لیکن اگرکوئی مغربی روایات کے گروغ کےایجنڈے پرکام کرنے والے ادارے, لمزاوربیکن ہاؤس,کم لباسی کی ترغیب دیں یاعمل کروائیں اس پرکسی انسانی حقوق کے چیمپیئن کی ہمدردی کی رگ نہیں پھڑکتی… چاہے جنسی نصاب کولاگوکرکے مغرب کی طرح شتربےمہار جنسی بھیڑیے تیارکیے جائیں.. اب بھی اگرکسی کویہ شک ہے کہ ہماری جمہوری حکومتیں اورمیڈیا مکمل سیکیولرولبرل ایجنڈے کےفروغ اورترویج کیلیے کام نہیں کررہے ہیں توپھر اللہ ہی حافظ ہے۔۔

 

(یہ تحریر فیس بک پہ دئیے گئے سٹیٹس اور اس پہ سینئردوستوں کے تبصروں کو یکجا کرکے لکھی گئی ہے ۔۔۔ اس تعاون کےلیےدوستوں کا شکریہ)

 


4 thoughts on “حجاب لازمی ہے

  1. حسن تیموربہت جاندارلکھا،ایک مضبوط معاشرہ اخلاقی اقدارکی اساس پرہی قائم کیاجاسکتاہے۔۔چودہ سوسال قبل اللہ کے حبیبﷺ نے اللہ کے حکم سے یہ حدودمقررکیں،،علمائے کرام کہتے ہیں کہ جب پردے کاحکم آیاتوصحابہ کرام وہیں سرگھٹنوں میں دے کربیٹھ گئے کہ کسی پرنظرنہ پڑے۔۔اسلام آفاقی دین اوراس کے احکامات میں حکمتیں پوشیدہ ہیں۔۔اگردنیاوی لحاظ دے دیکھاجائے توحجاب حسن کودوچنداوربے پردگی کامجسمہ جسم جب شاعری کرتاہے توکئی جرائم کوجنم دے ڈالتاہے۔۔مغرب کی آزادی نے عورت کوکیامقام دیناہے ،اسلام ہی واحدمذہب اورضابطہ حیات ہے کہ ہرایک کے مقام ومرتبہ،رشتہ کوممتازبناتاہے۔۔۔ حسن آپ نے درست سمت نشاندہی کی اللہ پاک آپ کے قلم کومزیدصداقت عطافرمائے۔۔۔

    Like

  2. AoA

    Excellent story based on one of the most important current issues. Depiction of current issue and inner feeling of every single girl, who wears hijab.. story is marvelous. I am quite confident that you have all qualities of a good journalist. Wish you best of luck and success in future…..
    but abhi waqt hai bhaiu jee :p

    Zainab Akbar

    Like

Leave a comment