ہیلو ٹو دی فیوچر

 مجھےآج پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کمپنی لیمیٹڈکی جانب سےایک فون کال ریسیوہوئی ۔۔۔۔ حال چال پوچھنےکےبعدمحترمہ نےمترنم آوازمیں گل افشانی کرتےہوئےبتایاکہ آپ نے پی ٹی سی ایل فون بمعہ براڈبینڈسروسزکےاپلائی کررکھاہے؟؟؟ میں نےفوراًکہا”جی بالکل،(کیوں کےگزشتہ ہفتےہی کیاتھااپلائی جس کو گزشتہ روزیعنی 33فروری کوریجیکٹ کردیاگیاتھا) ۔۔۔ محترمہ نےفرمایاکہ اپ اب بھی اپنےارادےپر قائم ہیں؟؟؟ میں نےکہا جی بالکل۔۔مسلمان کی ایک زبان کی طرح۔۔ محترمہ بولیں کہ تو آرڈرکنفرم کردیں ؟؟ میں نےکہا جی بالکل۔بسم اللہ کریں بس۔۔ تو محترمہ نےکہا “تو ٹھیک ہےہم اب اپ کوتفصیلات بتاتےہیں اپ کنفرم کردیں ۔۔۔ مسٹرحسن تیمورآپ نے 2010میں ان لمیٹیڈبراڈبینڈکنکشن بمہ پی ٹی سی ایل فون اپلائی کیاتھا،،،کیا یہ سروس اپ کو قبول ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یہی وہ وقت تھا جب انڈین کمرشل ’’زور کا جھٹکا دھیرے سے ’’کا اصل مطلب سمجھ آیا شیشہ دیکھ لیتے تو شائد ‘‘ہونق’’ نامی شے کا بھی دیدار ہوجاتا ۔۔۔۔ ہکا بکا کھڑے یہی سوچ رہے تھے کہ ہیں یہ کیا؟؟؟؟؟؟2010؟؟؟؟کب؟؟سچ؟؟؟؟؟؟ اس قدربرق رفتار سروس دیکھ کر میرا توذہن ہی ماؤف ہوگیا۔۔۔۔ پی آئی اے کا باکمال لوگ ۔۔۔لاجواب سروس جیسا سلوگن میرے چاروں طرف گردش کرنےلگا ۔اور اس ادارے کی کارکردگی پہ صادق نظر آنے لگا۔۔۔ مجھےبےاختیار اس ادارےکی نجکاری کی “درستگی”کا بھی اندازہ ہوگیا۔۔۔۔۔ دوہزار دس کالفظ سننےکےبعد “پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی” والامعاملہ ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔ قصہ المختصر۔۔۔ ہم نےیہ تاریخی پیکج مستردکردیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں کےجنہوں نےآرڈرکنفرم کرنےمیں اتناوقت لگادیا ۔۔۔ وہ “ڈلیوری”میں کتناوقت لینگے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اہم ترین نوٹ: (یہ حیققی و تاریخی واقعہ 3 فروری 2015کو پیش آیا اور آج محض قومی مفاد کے پیش نظر قارئین کی بصارتوں کی نذر کیاجارہاہے ،شکریہ )

Leave a comment